ہفتہ وار درس سے اقتباس
بعض روایت میں آتا ہے کہ جب اللہ پاک نے انسان کے جسم کو بنا یا تو اس کی ناف میں سے مٹی نکال کر پھینکی، اس سے کتا بن گیا۔ لیکن اس کے اندر شیطان نے اپنا لعا ب پھینک دیا۔ اس لیے اس میں خونریزی ہے باقی ساری صفات تابعداری کی، وفا کی، قنا عت کی، صبر کی ہیں۔ ساری کی ساری صفات اس کے اندر مومنانہ ہیں۔ جو مومن کی صفات ہیں۔ حضرت خواجہ حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں، جو بہت بڑے محدث ہیں، اللہ کے ولی ہیں اور انہو ں نے حضرت ام سلمی رضی اللہ عنہ کا دودھ پیا تھا۔ تابعی ہیں صحابی اس لیے نہیں کہتے کہ اس وقت وہ شعور میں نہیں تھے، کہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہو گیا۔ تو حضرت حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ کتے کے اندر سب صفا ت ایسی ہیں کہ اگر سب انسان میں آجائیں تو فرشتے اس سے مصافحہ کریں۔ لیکن اس کے بارے میں حکم اس لیے نہیں دیا گیا کہ اس کے اندر شیطان نے اپنا لعا ب ڈالا اور اس کے اندر خونریزی پیدا ہو ئی۔ خونخواری کا نظام اس کے اندر بنا۔ اگر سائنس کے نظام میں اس کو دیکھا جائے تو اس کے جو جراثیم ہیں وہ دنیا کے سب سے خطرنا ک جراثیم ہیں۔ تو میرے دوستو میں یہ عرض کر رہا تھا کہ ایک شخص وہ ہے جو عبادت کر نے میں کما ل رکھتا ہے، اس کا نام فرشتوں سے ملتا جلتا ہے۔ اسرافیل، میکائیل، عزرائیل، جبرائیل علیہ السلام وغیرہ۔ شیطان کا اصل نام عزازیل ہے۔ یہ جو کائنات اس وقت ہمیں نظر آرہی ہے، انسان کی پیدا ئش سے پہلے اس میں سارے جنات رہتے تھے۔ جنات ہم سے پرانی مخلوق ہیں، اس لیے ان کی زبان بھی وہی عبرانی اور سریانی ہے۔ ان کی عمریں بھی وہی پرانی عمریں ہیں۔ ابھی اس اتوار کو میں اسلام آباد میں تھا تو وہا ں ایک صاحب نے ایک جن کو زندہ گاڑ دیا۔ اس نے کہا اس کی عمر تو اتنی لمبی تھی۔ مچھندر اس کا نام تھا۔ اس نے کہا یہ سات بھائی تھے چھ مسلمان ہیں ایک یہ ہندو تھا اور دوسروں کوما رتا بھی تھا اور خبیث بھی تھا۔ میرے محترم دوستو میں عرض یہ کر رہا تھا اس کے اندر انسان نہیں تھے جنات تھے سارے۔ اللہ جل شانہ‘ نے فرمایا کہ میں بندگی کے لیے ایک مخلو ق پیدا کرنا چا ہتا ہوں ” انسان “ اس لیے شیطان انسان کے بارے میں حسد میں مبتلا ہو گیا اور مرتے دم تک حسد میں مبتلا رہےگا۔ اور حسد یہ ہوتا ہے کہ اس کو ہر خیر سے بچائیں اور ہر تکلیف پر لے آئیں، اسی کا نام حسد ہے۔ اب یہ شیطان جو ہے اسی بات پر لگا ہوا ہے کہ دن رات انسان کے ساتھ حسد کیا جائے۔ اللہ پاک نے انسان کو بھیجا اب جو سوچنے کی بات ہے وہ میں آپ سے عرض کر رہا ہو ں کہ لاکھو ں سال، اللہ نے اس کی عمر بنائی۔ یہ انسان کی پیدائش سے پہلے اللہ کی اطا عت کر تا رہا، بندگی کر تا رہا۔ ایک بال برابر بھی اس نے کبھی نا فرمانی نہیں کی۔ اب اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ رہا ہے کہ میری آنکھو ں کے سامنے اللہ پا ک نے ایک مجسمہ بنا یا ہے اور پھر اپنے امر سے اس میں روح پھونکی ہے۔
ایمان دو لفظوں کا نام ہے
انسان بننے کے بعد اللہ جل شانہ ‘ نے سب سے فرمایا کہ اب سارے اس کو سجدہ کرومگر اس نے انکار کیا اگر دیکھا جائے تو یہ بات شعور میں نہیں آتی کہ ایک آدمی صدیو ں سے عبادت کر رہا ہے اور ایک آدمی ابھی پیدا ہوا ہے اوراُس کے لیے کہا جا رہا ہے کہ اس کو سجدہ کرو۔ جیسا کہ ایک دفعہ پہلے بھی میں نے آپ سے عرض کیا کہ گاڑی چل رہی ہے اور ابھی ہاتھ سے چھوٹ جائے گی اور چلتے چلتے کوئی ایمان کو سمجھنا چاہے تو ایمان دو لفظوں کا نام ہے۔ غیب کا اقرار مشاہدے کا انکار۔ اسی کا نام ایما ن ہے۔ میں نے ابھی عرض کیا نا ں کہ اللہ ہے، جنت ہے، قبر ہے، حساب و کتا ب ہے ،سوال و جواب ہے، جنت کا باغ ہونا ہے، قبر کا با غ ہونا ہے، قبر کا عذاب ہونا ہے اور قبر کی جزا ہے اور قبر کی سز ا ہے۔ یہ سب چیزیں ہیں اور موجود ہیں مگر دیکھی کسی نے نہیں۔ ان کی موجودگی کا اقرار، ایما ن ہے۔ میں اس جمعہ والے دن قبر ستان میں بیٹھا ہوا تھا انہوں نے قبرستان میں تندور لگا دیا۔ لیٹرین بنا دی۔ تہہ خانے بنا دئیے۔ قبرستان کے اندر سب کچھ بنا دیا۔ غیب کا نظام کہتا ہے کہ یہ سب کچھ ان کی نظروں کو نظر نہیں آتا۔ یہ مٹی کا ایک ڈھیر ہے۔ تو سارا عالم، سارا نظام، یہ غیب پر چل رہا ہے۔ میرے محترم دوستو! ساری باتیں عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہماری زندگی کا ہر عمل غیب کے ساتھ ہے۔ جزا بھی غیب کے ساتھ ہے، سزا بھی غیب کے سا تھ ہے اور اگر غیب کا نظام لے کر چلیں گے تو زندگی میں کامیا ب ہو جائیں گے اور اگر اپنے مشاہدے سے چلیں گے تو اپنی عقل سے چلیں گے۔ سمجھ میں آئے گی تو کر لیں گے، سمجھ نہیں آئے گی تو نہیں کریں گے۔ پھر عقل مانے گی تو کر لیں گے، عقل نہیں مانے گی تو نہیں کریں گے۔ کیو ں کہ ہم اگر اپنی عقل سے احکامات لے کر چلے تو اس کا نتیجہ گمراہی ہو گی۔ اگر عقل انسانی سے ہم چلیں گے تو کام نہیںبنے گااور اگر عقل انسانی کو چھوڑ کر احکامات والی زندگی سے چلیں گے تو کام بن جائے گا۔ کہنے لگے ایک دفعہ جو سبحان اللہ پڑھے گا اس کو ایک غلا م آزاد کرنے کا، پچاس ہزار روپے خرچ کر نے کا اور اس کو اتنا ثواب ملے گا کہ زمین سے لے کر آسمان تک جو خلا ہے، یہ آدھا بھر جائے گا۔ کہیں نظر تونہیں آتا مگر غیب کہتا ہے جو درود پاک پڑھے گا اللہ پاک اس پر ایک نور کی بارش کرتے ہیں جو اس کو لپیٹ لیتا ہے۔ کہیں نظر تو نہیں آتا مگر یہ حقیقت ہے۔ میرے محترم دوستو اس لیے درخواست یہ ہے کہ اپنی زندگی کو غیب پر ڈھالتے چلے جائیں۔ بہت سکون آئے گا۔ بہت چین آئے گا۔ بہت رحمت آئے گی۔ اللہ پا ک نے اپنے آپ کو چھپالیا اور اپنے احکامات کو دے دیا ہے۔ کہ دیکھو میں نے اپنے آپ کو چھپا یا ہے۔ اپنے احکامات دئیے ہیں ان کو لے کر چلو گے تو زندگی میں کامیاب ہو جاﺅ گے۔ ( جاری ہے )
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 217
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں